For FeedBack

For Feedback tarash.project@hotmail.co.uk For joining Tarash If you want to join us so contact us on +923472001446

TaRaSh

Sharpen Skills for Better Tomorrow Tarash Leader
Touqeer Ahmed 03472001446
Contect us for Ads
tarash.project@gmail.com
Tarash people Make new ideas and you can give us your idea on tarash.project@gmail.com we waiting for your idea we will share this Idea with your Name

Follow us

Search This Blog

Wednesday 11 January 2012

انسانی خواشوں کی آندھی


انسانی خواشوں کی آندھی

ھمارے ھاں انسانی رویے کچھ اس طرح کے ھو چکے ھیں جیسے کوی انسان اپنے خوابوب کی دنیا مین مگن باغبان سے لا پرواہ ھو کر اپنے رنگ روپ کے ناز و نخرے سے چھپا رھتا ھے یعنی اپنے اصل کو چھپا کر رکھتا ھے۔لیکن آسمان سے بھی کوی پوشیدہ ھو سکا ھے بھلا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور اپنی امیدوں کی بیل کا بیج بو لیتا ھے اور پھر اسکو پروان چڑھاتا رھتا ھے یا وہ بیل پروان چڑھتی رھتی ھے اسکو اسکی خبر ھی نھیں ھ...وتی کہ یہ بیل کسی کانٹے دات درخت پر چڑھا رھا ھے یاکہ کسی سایہ دار درخت کی زینت بنا رھا ھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جب ایک مخصوس وقت اپنی ڈگر پر آگے کی طرف نکلتا ھے اور اس بیل پر سوھنے سوھنے پھول اپنے نیلے پیلے رنگوں کا امتزاج لیکر ابھرتے ھیں تو پھولوں کو یہ علم ھی نھیں ھوتا کہ وہ کسی خار دار ٹہنی پر لپٹے جارھے ھیں کیونکہ پھول تو پھول ھوتے ھین انکی زبان سے نکلنے والے الفاظ تو رنگوں اور خشبوں کی زبان بولتے ھیں انسانی سوچ کی غلیظ ساخت تو ان میں نھیں ھوتی ھے کوی آواز نھیں ھوتی ان پھولوں کی سواے معصوم رنگوں کے۔ ۔ ۔ ۔ ۔

انسان اپنی خواشوں کا بوجھ جب اٹھا اٹھا کر تھک جاتا ھے تو بیٹھ کر سواے اپنے من کے جلے کٹے شکوں کا اظہار ھی کرتا نظر آتا ھے اور ایک تبماکو نوش کی طرح سواے دھواں منہ سے نکالنے کے سوا اور کچھ بھی نھیں کر پاتا۔ یہ دھواں افسوس کا ھوتا ھے کیونکہ اسکے ضمیر میں جو دھواں نکل رھا ھوتا ھے وھی اسکے سینے کی جلن بن جاتا ھے۔
آنسوں اور دھویں کے اس بادل مین گرا ھوا یہ خود غرض لالچی انسان بیج بونے سے قبل زمین کی ساخت کو نھیں پہچانت

No comments:

Post a Comment